
اقبال اکیڈمی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی: "علامہ اقبال کی شاعری نوجوانوں کے لیے مشعلِ راہ ہے”
2027 میں علامہ اقبال کی ڈیڑھ سو سالہ ولادت کی تقریبات بھرپور انداز میں منانے کا اعلان
قاسم بخاری.پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز،ریڈیو پاکستان کے ساتھ
اقبال اکیڈمی پاکستان کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی نے کہا ہے کہ علامہ محمد اقبالؒ کی شاعری نوجوان نسل کے لیے مشعلِ راہ اور فکری بیداری کا سرچشمہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقبال کا فلسفۂ خودی صرف ایک نظریہ نہیں بلکہ ایک زندہ فکری تحریک ہے جو آج کے جدید دور میں بھی قوموں کو خود شناسی، استقلال اور عمل کے پیغام سے روشناس کراتا ہے۔
ریڈیو پاکستان کے نمائندے قاسم بخاری سے خصوصی گفتگو میں ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی نے کہا کہ علامہ اقبال نے اپنے کلام کے ذریعے جس خودی، حریتِ فکر، اور عملِ پیہم کا درس دیا، وہ آج بھی عالمِ اسلام کی فکری اور عملی رہنمائی کے لیے اتنا ہی اہم ہے جتنا سو سال قبل تھا۔
انہوں نے کہا کہ اقبال کی شاعری محض ادب نہیں بلکہ تربیتِ ملت کا منشور ہے جو نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں پر یقین اور اپنی تہذیب سے وابستگی کا سبق دیتی ہے۔
اقبال اکیڈمی کے اقدامات — نوجوانوں کے لیے ملک گیر مقابلوں کا اعلان
ڈاکٹر رفیقی نے بتایا کہ اقبال اکیڈمی پاکستان ملک بھر میں نوجوانوں کو اقبال کے پیغام سے روشناس کرانے کے لیے مختلف علمی، ادبی اور تخلیقی مقابلوں کا انعقاد کر رہی ہے۔
ان مقابلوں میں اقبالی شاعری، تقریر، مضمون نویسی، اور فنونِ لطیفہ کے مختلف شعبوں میں ملک کے تمام صوبوں کے طلبا و طالبات کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ مقصد یہ ہے کہ نئی نسل اقبال کے افکار کو نظریاتی ورثے کے طور پر نہیں بلکہ عملی زندگی کے رہنما اصولوں کے طور پر سمجھے اور ان پر عمل کرے۔
2027 میں اقبال کی ڈیڑھ سو سالہ ولادت کی تقریبات
ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی نے بتایا کہ 2027 میں اقبال اکیڈمی پاکستان علامہ محمد اقبالؒ کی ڈیڑھ سو سالہ جشنِ ولادت کی تقریبات شاندار انداز میں منانے جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اس سلسلے میں پہلے ہی ایک اعلیٰ سطحی قومی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس کی صدارت وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر رفیقی نے کہا کہ اقبال اکیڈمی پاکستان ان تقریبات کو ملکی، صوبائی، ڈویژنل، اور بین الاقوامی سطح پر منانے کے لیے منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
ان تقریبات میں بین الاقوامی کانفرنسز، تحقیقی سیمینارز، نمائشیں، کتابوں کی اشاعت، اور اقبالی فنون پر مبنی ثقافتی تقریبات شامل ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں موجود پاکستانی سفارت خانے، جامعات اور اقبالی مراکز کو بھی ان تقریبات میں شریک کیا جائے گا تاکہ اقبال کا پیغام عالمی سطح پر اجاگر کیا جا سکے۔
علامہ اقبال پر عالمی سطح پر تحقیق — 43 زبانوں میں کام مکمل
ڈاکٹر رفیقی نے بتایا کہ اب تک دنیا کی 43 مختلف زبانوں میں علامہ اقبال پر علمی و تحقیقی کام ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان میں سے 27 زبانوں میں اقبال اکیڈمی پاکستان نے خود کتابیں اور تحقیقی مجلدات شائع کیے ہیں، جو عالمی فکری حلقوں میں اقبال کی فکر کو متعارف کرانے کا اہم ذریعہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقبال کی شاعری نے نہ صرف برصغیر بلکہ ایران، ترکی، جرمنی، چین، عرب دنیا اور یورپ کے فکری دانشوروں کو متاثر کیا۔
"اقبال نے اپنی فکر کے ذریعے انسانیت کو روحانی ارتقاء، خودی کی تعمیر، اور انسان و خالق کے تعلق کی نئی جہت عطا کی،” انہوں نے کہا۔
ستارہ امتیاز کے لیے نامزدگی — "یہ میری زندگی بھر کی خدمات کا اعتراف ہے”
ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی نے اپنی ستارہ امتیاز کے لیے نامزدگی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعزاز دراصل ان کے شعبۂ تحقیق، اقبالیات اور علمی خدمات کے تسلسل کا اعتراف ہے۔
انہوں نے کہا:
"میں اسے اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ اقبال اکیڈمی کے ہر محقق، مترجم، اور اقبالی فکر کے فروغ کے لیے کام کرنے والے ہر فرد کے لیے اعزاز سمجھتا ہوں۔”
ان کا کہنا تھا کہ اقبال اکیڈمی پاکستان آنے والے برسوں میں تحقیق، ترجمہ اور ڈیجیٹل اقبالیات کے شعبوں میں مزید جدید منصوبے متعارف کروانے جا رہی ہے تاکہ نئی نسل اقبال کے پیغام تک جدید ذرائع سے رسائی حاصل کر سکے۔
عصرِ حاضر میں اقبال کی معنویت
تجزیہ کاروں کے مطابق ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی کا یہ بیان اس امر کی یاد دہانی ہے کہ اقبال صرف ماضی کا شاعر نہیں بلکہ مستقبل کا فکری رہنما ہیں۔
ان کے نزدیک اقبال کا فلسفۂ خودی اور پیغامِ عمل آج کے نوجوانوں کے لیے راہِ نجات اور تعمیرِ ملت کی بنیاد بن سکتا ہے۔
اقبال اکیڈمی کی یہ کوشش کہ نوجوان نسل اقبال کو محض نصابی شاعر نہیں بلکہ جدید دور کے رہنما مفکر کے طور پر سمجھے، قومی فکری استحکام کے لیے ایک اہم قدم قرار دی جا رہی ہے۔
اختتامیہ
اقبال اکیڈمی پاکستان کی جانب سے 2027 میں علامہ اقبال کی ڈیڑھ سو سالہ ولادت کی تقریبات کی تیاری اور عالمی سطح پر اقبال کے پیغام کے فروغ کے اقدامات اس بات کا مظہر ہیں کہ اقبال کی فکر آج بھی زندہ، فعال اور رہنما قوت کی حیثیت رکھتی ہے۔
ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی کے بقول،
"اقبال نے ہمیں بتایا کہ اگر قومیں خودی کو پہچان لیں تو وہ غلامی کے اندھیروں سے نکل کر روشنی کی شاہراہوں پر گامزن ہو سکتی ہیں۔”



