
ناصر خان خٹک-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) — سابق سینیٹر مشتاق احمد خان، جو فلسطینیوں کے لیے امداد لے جانے والی بین الاقوامی فلوٹیلا "صمود فلوٹیلا” کا حصہ تھے، کو اسرائیلی فورسز کی جانب سے حراست میں لینے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔ ان کی رہائی کی تصدیق پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری ایک بیان میں کی۔
"مشتاق احمد خان محفوظ اور خیریت سے ہیں” — نائب وزیراعظم
اسحاق ڈار نے اپنے پیغام میں کہا:
"یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کو اسرائیلی حکام نے رہا کر دیا ہے اور وہ اس وقت اردن کے دارالحکومت عمان میں پاکستان کے سفارت خانے میں بحفاظت موجود ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ مشتاق احمد خان کی صحت بہتر اور حوصلہ بلند ہے، اور سفارت خانہ ان کی پاکستان واپسی کے لیے ہر ممکن سہولت فراہم کرے گا۔
اسحاق ڈار نے ان ممالک کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس معاملے میں پاکستان کا ساتھ دیا۔
"ہم ان تمام دوست ممالک کے شکر گزار ہیں جنہوں نے مشتاق احمد خان کی رہائی میں اپنا کردار ادا کیا۔”
رہائی کے بعد پہلا بیان: "ہم پر تشدد کیا گیا، کتوں سے حملہ کروایا گیا”
رہائی کے بعد مشتاق احمد خان نے ایک ویڈیو بیان میں انکشاف کیا کہ انہیں اور ان کے ساتھیوں کو اسرائیلی حراست میں انتہائی غیر انسانی سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔
ان کا کہنا تھا:
"ہم پر اسرائیلی فوج نے تشدد کیا، ہمیں ہتھکڑیاں، بیڑیاں پہنائی گئیں اور آنکھوں پر پٹیاں باندھی گئیں۔ ہمارے اوپر کتے چھوڑے گئے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس وقت 150 سے زائد ساتھیوں کے ہمراہ اردن پہنچ چکے ہیں اور سب کے حوصلے بلند ہیں۔
"ہم رہا ہو چکے ہیں، لیکن فلسطین کی آزادی کی جدوجہد ابھی جاری ہے۔”
صمود فلوٹیلا کیا تھی؟
"صمود فلوٹیلا” ایک بین الاقوامی امدادی مشن تھا، جس میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے تقریباً 400 سماجی کارکن، سیاستدان اور انسانی حقوق کے نمائندے شامل تھے۔ یہ قافلہ غزہ کے محصور شہریوں کے لیے امدادی سامان لے کر جا رہا تھا۔
قافلے کا مقصد غزہ کی ناکہ بندی کو توڑ کر عالمی برادری کی توجہ فلسطینی انسانی بحران کی طرف مبذول کروانا تھا۔
فلوٹیلا میں شامل نمایاں افراد میں سویڈن کی ماحولیاتی اور انسانی حقوق کی سرگرم کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل تھیں۔
اسرائیلی فورسز کی کارروائی، فلوٹیلا پر قبضہ اور گرفتاریاں
گزشتہ ہفتے اسرائیلی نیوی نے بحیرہ روم میں فلوٹیلا کو روکتے ہوئے کشتیوں پر قبضہ کر لیا اور درجنوں کارکنوں کو گرفتار کر کے نامعلوم مقامات پر منتقل کر دیا۔ اس واقعے کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی۔
ابتدائی طور پر کچھ افراد کو اتوار اور پیر کو رہا کیا گیا، جبکہ باقی افراد کو منگل کے روز چھوڑا گیا، جن میں مشتاق احمد خان بھی شامل ہیں۔
اردن کے ذریعے واپسی، متعدد ممالک کے شہری شامل
اردن کی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ کنگ حسن پل کے ذریعے 130 سے زائد غیر ملکی باشندے اردن میں داخل ہوئے۔
اردنی نیوز ایجنسی پیٹرا کے مطابق:
"ان افراد میں بحرین، تیونس، الجزائر، عمان، کویت، لیبیا، پاکستان، ترکیہ، ارجنٹینا، آسٹریلیا، برازیل، کولمبیا، جمہوریہ چیک، جاپان، میکسیکو، نیوزی لینڈ، سربیا، جنوبی افریقہ، سوئٹزرلینڈ، برطانیہ، یوراگوئے اور امریکہ کے شہری شامل ہیں۔”
اردن نے ان افراد کو محفوظ راستہ فراہم کرنے اور ہر ممکن مدد مہیا کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
عالمی سطح پر ردعمل اور انسانی حقوق کی پامالی کا معاملہ
صمود فلوٹیلا کے خلاف اسرائیلی کارروائی پر عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی میڈیا کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ کئی کارکنان نے رہائی کے بعد میڈیا کو بتایا کہ:
"ہم سے جانوروں جیسا سلوک کیا گیا۔ ہمیں زبردستی زمین پر بٹھایا گیا، مارا پیٹا گیا، اور کئی گھنٹوں تک خوراک یا پانی نہیں دیا گیا۔”
اس تناظر میں اسرائیل پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور انسانی حقوق کی پامالی کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔
پاکستانی عوام اور سیاسی حلقوں میں اطمینان
سابق سینیٹر کی بحفاظت رہائی پر پاکستان کے سیاسی اور عوامی حلقوں میں اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر مشتاق احمد خان کے حق میں پیغامات اور ان کی فلسطین سے وابستگی پر خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔
مشتاق احمد خان کون ہیں؟
سابق سینیٹر مشتاق احمد خان ایک متحرک سیاسی رہنما اور انسانی حقوق کے کارکن ہیں۔ وہ جماعت اسلامی سے وابستہ رہے ہیں اور پارلیمنٹ میں بھی فلسطینی کاز اور عالمی انسانی حقوق کے حوالے سے مؤثر آواز اٹھاتے رہے ہیں۔
ان کی غزہ فلوٹیلا میں شرکت نے ان کے مؤقف کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کیا، جبکہ ان کی اسرائیلی حراست سے رہائی نے پاکستانی سفارت کاری کی کامیابی کی ایک اور مثال قائم کی۔
اگلا مرحلہ: وطن واپسی کی تیاری
ڈی جی آئی ایس پی آر یا دفتر خارجہ کی جانب سے مشتاق احمد خان کی وطن واپسی کی حتمی تاریخ یا فلائٹ شیڈول تاحال جاری نہیں کیا گیا، تاہم حکام کے مطابق ان کی واپسی جلد ممکن ہے، اور عمان میں پاکستانی سفارت خانہ مکمل سہولیات فراہم کر رہا ہے۔



