پاکستاناہم خبریں

پاکستان کا افغانستان کو دو ٹوک پیغام — دہشت گردوں سے بات نہیں ہوگی، بھارت کو کسی مہم جوئی پر منہ توڑ جواب دیا جائے گا: ڈی جی آئی ایس پی آر

“پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دن رات دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سرگرم ہیں، کوئی بھی گروہ ہمارے عزم کو کمزور نہیں کر سکتا۔”

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کا افغانستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی پر ردعمل بروقت، فیصلہ کن اور واضح تھا۔ انہوں نے دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں سے کبھی بات نہیں کرے گا اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک آپریشنز جاری رہیں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بات سینئر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہی، جس میں انہوں نے ملکی سلامتی، افغانستان سے سرحد پار دہشت گردی، بھارت کی ممکنہ مہم جوئی، اور خطے کی مجموعی سکیورٹی صورت حال پر تفصیلی روشنی ڈالی۔


افغانستان سے سرحد پار دہشت گردی کا خاتمہ دوحہ اور استنبول مذاکرات کا بنیادی نکتہ تھا

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ افغانستان سے دہشت گردی کے خاتمے کا وعدہ دوحہ اور استنبول مذاکرات کے ایجنڈے کا سب سے اہم نکتہ تھا، تاہم اس پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث پاکستان کو سنگین سکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بارہا افغان عبوری حکومت سے کہہ چکا ہے کہ اپنی سرزمین دہشت گردوں کے استعمال سے روکے۔

“افغان طالبان کو یہ سمجھنا ہوگا کہ پاکستان کے خلاف فتنہ الخوارج یا کسی بھی دہشت گرد گروہ کو پناہ دینا خطے کے امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔”


ملک بھر میں 6200 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز، 1667 دہشت گرد ہلاک

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ رواں سال کے دوران ملک بھر میں 6200 سے زائد انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز (IBOs) کیے گئے۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں 1667 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، جن میں 128 افغان شہری بھی شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا، شمالی اور جنوبی وزیرستان سمیت سرحدی علاقوں میں خفیہ معلومات پر مبنی کارروائیاں کامیابی سے جاری ہیں۔

“پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دن رات دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سرگرم ہیں، کوئی بھی گروہ ہمارے عزم کو کمزور نہیں کر سکتا۔”


افغانستان سے منشیات کی سمگلنگ اور سیاسی مداخلت

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ افغانستان سے بڑے پیمانے پر منشیات کی سمگلنگ ہو رہی ہے، جو پاکستان میں امن و امان کے مسائل کو بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان سیاست میں منشیات سمگلرز کا اثر و رسوخ بڑھ چکا ہے، جو خطے کی سکیورٹی کے لیے خطرناک رجحان ہے۔

“افغانستان میں افیون کی پیداوار اور اس سے حاصل ہونے والی آمدن نہ صرف دہشت گردی کو فنڈ کرتی ہے بلکہ یہ پاکستان میں جرائم، بدعنوانی اور اسمگلنگ کا سبب بھی بن رہی ہے۔”

انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں، بالخصوص وادی تیراہ میں پاک فوج نے کارروائیاں کرتے ہوئے بارہ ہزار ایکڑ پر پوست کی کاشت تباہ کی ہے۔
ترجمان نے انکشاف کیا کہ مقامی سیاستدان اور بااثر افراد بھی پوست کی کاشت میں ملوث ہیں، اور افغان طالبان انہیں تحفظ فراہم کرتے ہیں کیونکہ یہ پیداوار افغانستان لے جائی جاتی ہے جہاں سے آئس اور دیگر منشیات تیار کی جاتی ہیں۔


کالعدم ٹی ٹی پی اور افغان طالبان کا تعلق

ڈی جی آئی ایس پی آر نے انکشاف کیا کہ کالعدم ٹی ٹی پی (تحریک طالبان پاکستان) نے افغان طالبان کے امیر کے نام پر بیعت کی ہوئی ہے، اور افغان طالبان فتنہ الخوارج سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کو گنجان آباد علاقوں میں بساکر تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مکمل یقین ہے کہ افغان سرزمین اب بھی دہشت گردوں کی پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہو رہی ہے، جو دو طرفہ تعلقات کے لیے تشویش ناک پہلو ہے۔


بھارت کی مہم جوئی پر سخت ردعمل کی وارننگ

ایک سوال کے جواب میں لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بھارت ایک بار پھر گہرے سمندر میں فالس فلیگ آپریشن کی تیاری کر رہا ہے تاکہ پاکستان کو بدنام کیا جا سکے۔

“بھارت زمین، سمندر یا فضا میں جو چاہے کرے، لیکن اسے جان لینا چاہیے کہ اس بار پاکستان کا جواب پہلے سے زیادہ شدید اور مؤثر ہو گا۔ ہم کسی مہم جوئی کو برداشت نہیں کریں گے۔”

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان پالیسی سازی میں مکمل خودمختار ہے اور اپنی قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔


فوج کا سیاست سے لاتعلقی کا مؤقف برقرار

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج سیاست میں ملوث نہیں ہونا چاہتیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ گورنر راج یا سیاسی فیصلوں کا اختیار صرف حکومت اور پارلیمنٹ کے پاس ہے۔

“فوج کا کام ملک کی سرحدوں اور عوام کی حفاظت ہے۔ ہم سیاست میں مداخلت نہیں چاہتے اور نہ ہی اس کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔”


غزہ امن مشن پر فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی

ایک اور سوال پر ترجمان نے کہا کہ غزہ میں امن فوج بھیجنے سے متعلق فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے، تاہم بین الاقوامی مشنز کے حوالے سے فیصلہ سازی قومی اداروں کے دائرہ اختیار میں ہے۔


نتیجہ

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے بیانات نے واضح کر دیا کہ پاکستان نہ صرف اپنے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہے بلکہ کسی بھی بیرونی سازش یا دہشت گردی کے نیٹ ورک کے خلاف بھرپور جوابی کارروائی کی صلاحیت رکھتا ہے۔
افغانستان سے دہشت گردی اور منشیات کے پھیلاؤ پر تشویش کے اظہار کے ساتھ پاکستان نے ایک بار پھر پیغام دیا ہے کہ دہشت گردوں سے بات چیت نہیں بلکہ کارروائی ہوگی، اور ملک کے دشمنوں کو ان کے انجام تک پہنچایا جائے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button