
ایوسٹان انجیکشن سے لوگوں کی بینائی متاثر ہونے کے معاملے میں ابتدائی انکوائری حتمی مرحلے میں ہے۔ ڈاکٹر جمال ناصر
انجیکشن سے بینائی متاثر ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں اصل صورتحال مریضوں کی آنکھوں میں انفیکشن کنٹرول کرنے کے بعد واضح ہوگی۔ انجیکشن کے لیبارٹری تجزیہ کی رپورٹ 10 سے 15 دن میں آئے گی۔ محکمہ پرائمری ہیلتھ کی لیبارٹری ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے سرٹیفائیڈ ہے۔
لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی):وزیر پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈاکٹر جمال ناصر نے بتایا ہے کہ ایوسٹان انجیکشن سے لوگوں کی بینائی متاثر ہونے کے معاملے میں ابتدائی انکوائری حتمی مرحلے میں ہے۔ محکمہ صحت کے ڈیش بورڈ پر مریضوں کے کوائف اکٹھے کرنے کا کام شروع کردیا گیا ہے۔ مریضوں کی اصل تعداد کا تعین اور اعلان ڈیش بورڈ پر حاصل ہونے والی معلومات کے بعد کیا جائے گا۔مریضوں کی تعداد ابتدائی طور پر 68 ہے جس میں 10 سے 15 کا اضافہ ہو سکتا ہے۔انجیکشن سے بینائی متاثر ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں اصل صورتحال مریضوں کی آنکھوں میں انفیکشن کنٹرول کرنے کے بعد واضح ہوگی۔ میو ہسپتال میں 20 مریض ہیں، 18 کی انکھوں کی صفائی کر دی گئی ہے اور انفیکشن کا علاج کیا جا رہا ہے۔ملتان میں تین میں سے دو مریض علاج کروا کر جا چکے ہیں،تیسرے مریض کی انکھ بچانے کے لئے اس کا آپریشن کر دیا گیا ہے۔راولپنڈی اور بہاولپور میں انجیکشن سے متاثرہ کوئی مریض زیر علاج نہیں۔متعدد جگہوں سے ایویسٹان انجیکشن کے سیمپل لے کر تجزیہ کے لئے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری بھجوا دیے گئے ہیں۔لیبارٹری رپورٹ آنے میں 10 سے 15 دن لگیں گے۔محکمہ پرائمری ہیلتھ کی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے سرٹیفائیڈ ہے۔ انجیکشن کا سیمپل درست ثابت ہوا تو اس واقعے کی ذمہ داری مکمل طور پر چھوٹی سرنجوں میں بھرنے والوں پر عائد ہو گی۔چھوٹی سرنجوں میں انجیکشن بھرنے اور فروخت کرنے والے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ لاہور کے نجی ہسپتال کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے جہاں غیر قانونی طور پر چھوٹی سرنجوں میں انجیکشن بھرنے کا کام کیا جاتا تھا۔