
گرانفروشوں، ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کریک ڈاؤن تیز، 149کھاد ڈیلرگرفتار، 265مقدمات درج
زرعی اراضی کی ملکیت کی تصدیق کیلئے کھاد کے سیل پوائنٹس پرپنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کا عملہ تعینات کرنے کا فیصلہ چیف سیکرٹری کی محکمہ زراعت کو کھادوں کے متناسب استعمال بارے آگاہی مہم شروع کرنے کی ہدایت
لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی):پنجاب حکومت نے صوبہ میں کھاد کے گرانفروشوں اور ذخیر اندوزوں کیخلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے اور گزشتہ دو ہفتے کے دوران 149کھاد ڈیلروں کوگرفتار اور 265مقدمات درج کئے گئے ہیں۔یہ بات چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ میں منعقد اجلاس کو حکام نے بریفنگ کے دوران بتائی۔اجلاس میں کھاد کی گرانفروشی کیخلاف کریک ڈاؤن، اشیاء خورونوش کی قیمتوں کا جائزہ لیا گیا اور زرعی اراضی کی ملکیت کی تصدیق کیلئے کھاد کے سیل پوائنٹس پرپنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کا عملہ تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ چیف سیکرٹری نے ہدایت کی کہ گرانفروشی کی روک تھام کیلئے ضلعی انتظامیہ کی نگرانی میں کھاد کی فروخت جاری رکھی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ذخیرہ اندوزی اور نا جائز منافع خوری میں ملوث کھاد ڈیلروں سے سختی سے نمٹا جائے گا اورگرانفروشی پر درج ہونے والے مقدمات کی مکمل پیروی کی جائے گی۔ چیف سیکرٹری نے کھادوں کے متناسب استعمال بارے آگاہی بڑھانے کیلئے محکمہ زراعت کومہم شروع کرنے کی ہدایات بھی جاری کیں۔چیف سیکرٹری نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو حکم دیا کہ اشیاء خورونوش کی مقررہ نرخوں پر دستیابی یقینی بنانے کیلئے پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کو فیلڈ میں متحرک کیا جائے اورتمام دکانوں پر نرخنامے نمایاں طور پر آویزاں کرائے جائیں۔ انہوں نے ساہیوال میں پیاز اور دالوں کی قیمت زیادہ ہونے پر ڈویژنل کمشنر سے رپورٹ طلب کر لی۔چیف سیکرٹری نے کہا کہ سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں استحکام کیلئے ڈپٹی کمشنرز زرعی منڈیوں کے دورے کریں اور قیمتوں کیساتھ طلب اور رسد پر بھی کڑی نظر رکھیں۔اربن یونٹ نے گزشتہ تین سالوں کے دوران اشیاء کی قیمتوں کے موازنے سے متعلق رپورٹ پیش کی۔سیکرٹری زراعت نے اجلاس کوبریفنگ میں بتایا کہ صوبہ میں کھاد کے ذخیرہ اندوزوں اور گرانفروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اور گرانفروشی پر50کھاد ڈیلروں کے لائسنس منسوخ کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔اجلاس میں خوراک، لائیو سٹاک سمیت مختلف محکموں کے سیکرٹریز، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ اور متعلقہ حکام نے شرکت کی جبکہ تمام ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔