
پاکستانی سکیورٹی فورسز کی طرف سے یہ تازہ کارروائی ایک ایسے وقت پر کی گئی ہے، جب بلوچستان میں انتہا پسندوں اور علیحدگی پسندوں دونوں کی طرف سے تشدد میں واضح اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ یاد رہے کہ چین بلوچستان کے ساحلی علاقے کے قریب بحیرہ عرب کے اندر گہرائی میں ایک بندرگاہ تعمیر کر رہا ہے۔

بلوچستان میں تشدد کا نشانہ چینی منصوبے
چین پاکستان کے اس علاقے میں جیسے جیسے اپنے ترقیاتی اور تعمیراتی منصوبوں پر کام آگے بڑھا رہا ہے، ویسے ویسے ان منصوبوں پر بلوچ علیحدگی پسند جنگجوؤں اور انتہا پسندوں کے حملوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ خاص طور پر وہ چینی منصوبے جن کا مقصد وہاں سڑکوں اور ریلوے نیٹ ورک کے ذریعے اس علاقے کو چینی صوبے سنکیانگ سے جوڑنا ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ کچھی میں کیے گئے آپریشن کے ذریعے وہاں دہشت گردوں کے ٹھکانے پر موجود اسلحے اور گولہ بارود کو بھی تباہ کر دیا گیا۔ بیان کے مطابق مارے جانے والے دہشت گرد عام شہریوں کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو بھی دہشت گردی کا نشانہ بنانے جیسے جرائم کے سبب سکیورٹی حکام کو انتہائی مطلوب تھے۔

بلوچستان میں امن و استحکام کی کوششیں
پاکستان دنیا کی واحد مسلم اکثریتی ریاست ہے جو ایک مسلمہ جوہری طاقت بھی ہے۔ تاہم اس ملک کو مذہبی عسکریت پسندوں کے تشدد اور شورش کا سامنا بھی ہے جبکہ مذہب کے نام پر خونریزی کرنے والے شدت پسندوں کے مطابق وہ اس ملک میں اسلام کی حکمرانی کے لیے اپنی پرتشدد کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ اسلام آباد میں وفاقی حکومت اور کوئٹہ میں صوبائی حکومت کو قوم پسند بلوچ علیحدگی پسندوں کی مسلح مزاحمت کا سامنا بھی ہے، جو بلوچستان کی پاکستان سے آزادی کے حامی ہیں۔
دوسری جانب پاکستانی سکیورٹی فورسز آئے دن مسلح شدت پسندوں کے خلاف اپنی کارروائیوں کے ذریعے امن و استحکام کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتی ہیں۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے کھچی میں تازہ آپریشن کے بعد اپنے بیان میں مزید کہا کہ سکیورٹی فورسز بلوچستان کے امن و استحکام کو تباہ کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔