یورپ

کییف پر روسی حملوں میں پندرہ افراد زخمی، یوکرینی حکام

 روس نے یہ حملے 14 بیلسٹک میزائلوں اور شاہد طرز کے 250 ڈرونز کے ساتھ کیے، جن میں سے چھ میزائلوں کو مار گرایا گیا اور 245 ڈرون حملوں کو ناکام بنا دیا گیا۔

یوکرینی حکام کے مطابق دارالحکومت کییف پر ان تازہ روسی حملوں میں 14 بیلسٹک میزائل اور 250 شاہد ڈرونز استعمال کیے گئے۔ یہ حملے روس اور یوکرین کے مابین قیدیوں کے تبادلے کے کئی گھنٹے بعد کیے گئے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ان حملوں کے دوران یوکرینی دارالحکومت کییف میں دھماکوں اور مشین گنوں سے فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں، جبکہ کئی افراد نے سب وے اسٹیشنوں میں پناہ لے لی۔

ان حملوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے یوکرینی حکام نے کہا کہ روس نے یہ حملے 14 بیلسٹک میزائلوں اور شاہد طرز کے 250 ڈرونز کے ساتھ کیے، جن میں سے چھ میزائلوں کو مار گرایا گیا اور 245 ڈرون حملوں کو ناکام بنا دیا گیا۔

حکام کا کہنا تھا کہ ان 245 حملوں میں استعمال ہونے والے 128 ڈرونز کو مار گرایا گیا، جبکہ 177 حملوں کو الیکٹرانک وارفیئر کے ذریعے ناکام بنا دیا گیا۔

کییف میں حملوں سے متاثرہ عمارت
کییف میں حملوں سے متاثرہ عمارتتصویر: Thomas Peter/REUTERS

مار گرائے گئے میزائلوں اور ڈرونز کے ملبے کییف کے کم از کم چھ مختلف اضلاع میں گرے۔

کییف سٹی ملٹری ایڈمنسٹریشن کے مطابق یوکرینی دارالحکومت پر یہ حملے ان بڑے روسی حملوں میں سے تھے، جن میں میزائلوں اور ڈرونز دونوں کا استعمال کیا گیا۔ سٹی ملٹری ایڈمنسٹریشن کے بیان میں مزید کہا گیا، ”یہ ہم سب کے لیے ایک مشکل رات تھی۔‘‘

ان حملوں کے دوران کییف میں ایئر ریڈ الرٹ بھی نافذ رہا، جس کا دورانیہ سات گھنٹوں سے زیادہ تھا۔

ان حملوں سے قبل کییف کے میئر ویٹالی کلچکو نے شہریوں کو متنبہ کیا تھا کہ 20 سے زائد روسی ڈرون اس شہر کی طرف آ رہے تھے۔

یوکرینی دارالحکومت کییف میں دھماکوں اور مشین گنوں سے فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں، جبکہ کئی افراد نے سب وے اسٹیشنوں میں پناہ لے لی
یوکرینی دارالحکومت کییف میں دھماکوں اور مشین گنوں سے فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں، جبکہ کئی افراد نے سب وے اسٹیشنوں میں پناہ لے لیتصویر: Illia Novikov/AP Photo/picture alliance

قیدیوں کا تبادلہ

ان حملوں سے کئی گھنٹے قبل روس اور یوکرین کے مابین ان فوجیوں اور شہریوں کا تبادلہ بھی شروع ہو گیا تھا، جو دونوں ممالک کے درمیان فروری 2022ء سے جاری جنگ کے دوران قید کیے گئے تھے۔ یہ روسی اور یوکرینی قیدیوں کے دو طرفہ تبادلے کا پہلا مرحلہ تھا، جو پچھلے ہفتے استنبول میں طے پانے والے ایک معاہدے کے بعد عمل میں آیا۔

اس تبادلے کے بعد یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا تھا کہ پہلے مرحلے میں 390 یوکرینی باشندوں کو رہا کیا گیا اور روسی وزارت دفاع نے بھی اتنے ہی روسی باشندوں کی یوکرینی قید سے رہائی کی تصدیق کر دی تھی۔

اس تبادلے کا دوسرا مرحلہ آج ہفتے کے روز عمل میں آ رہا ہے۔

استنبول میں ہونے والے مذاکرات ایسا پہلا موقع تھا کہ 2022ء میں اس جنگ کے آغاز کے بعد سے روس اور یوکرین کے مابین براہ راست بات چیت ہوئی تھی۔ ان مذاکرات میں دونوں فریق اس بات پر آمادہ ہو گئے تھے کہ وہ مجموعی طور پر ایک دوسرے کے ایک ایک ہزار قیدیوں کو رہا کر دیں گے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button