
اسرائیل کا یمن کے الحدیدہ بندرگاہ پر حملہ، بحری اور فضائی ناکہ بندی کی دھمکی
بحریہ نے حوثی اہداف کو نشانہ بنایا، اور دعویٰ کیا کہ یہ بندرگاہ حوثیوں کی جانب سے اسلحے کی منتقلی کے لیے استعمال ہوتی ہے
وائس آف جرمنی المسیرہ‘ ٹی وی کے ساتھ
اسرائیلی بحریہ نے منگل کے روز یمن کے بحیرہ احمر میں واقع الحدیدہ بندرگاہ میں حوثی اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے، جبکہ اسرائیلی وزیر دفاع، اسرائیل کاٹز نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل پر حملے جاری رہے تو ایران نواز حوثیوں پر بحری اور فضائی ناکہ بندی عائد کر دی جائے گی۔
حوثیوں کے زیر انتظام المسیرہ‘ ٹی وی کے مطابق، اسرائیل نے الحدیدہ بندرگاہ کے ڈاکس پر دو حملے کیے۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی بحریہ نے حوثی اہداف کو نشانہ بنایا، اور دعویٰ کیا کہ یہ بندرگاہ حوثیوں کی جانب سے اسلحے کی منتقلی کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
تاحال کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب اسرائیلی فوج نے پیر کے روز حوثیوں کے زیر قبضہ بندرگاہوں، راس عیسیٰ، الحدیدہ اور الصلیف، کو خالی کرنے کی ہدایت کی تھی۔
اسرائیل کاٹز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ ’ہم نے حوثی دہشت گرد تنظیم کو خبردار کیا تھا کہ اگر انہوں نے اسرائیل پر حملے جاری رکھی تو انہیں سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ بحری اور فضائی ناکہ بندی کی زد میں آئیں گے۔‘
اکتوبر 2023 میں غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے ایران نواز حوثی اسرائیل اور بحیرہ احمر میں بین الاقوامی بحری جہازوں پر حملے کرتے رہے ہیں، جنہیں وہ فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار قرار دیتے ہیں۔
اسرائیل پر فائر کیے گئے درجنوں میزائلوں اور ڈرونز میں سے زیادہ تر کو روک لیا گیا ہے یا وہ ہدف تک نہیں پہنچ سکے۔ اسرائیل نے ان حملوں کے جواب میں کئی جوابی کارروائیاں کی ہیں۔
اسرائیل نے خطے میں ایران کے دیگر اتحادیوں، جیسے لبنان کی حزب اللہ اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس، کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
تاہم، ایران کے حمایت یافتہ حوثی اور عراق میں ایران نواز مسلح گروہ اب بھی سرگرم ہیں۔