
جی 7 ممالک اسرائیل کے ساتھ، پاکستان سمیت 21 مسلم ممالک ایران کی حمایت میں۔۔ لیکن کہاں ہیں ایران کے اتحادی روس اور چین؟
سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ روس اور چین جیسے اتحادیوں کے رہتے ہوئے ایران جنگ میں تنہا کیوں ہے؟
کناناسکس (کینیڈا): ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان، منگل کو جی 7 ممالک کے رہنماؤں نے خطے میں دشمنی کو کم کرنے پر زور دیا۔ ایک بیان میں رہنماؤں نے اسرائیل کی سلامتی کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔
G7 ممالک نے اسرائیل کی حمایت کا کیا اعلان:
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ‘ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار نہیں رکھ سکتا’۔ اس کے علاوہ، G7 رہنماؤں نے ایران کو ہی مشورہ دیا کہ وہ مشرق وسطی میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے کوششیں کرے۔

جی 7 ممالک اسرائیل کے ساتھ، 21 مسلم ممالک ایران کی حمایت میں (AP)
پیر کو کینیڈا کے شہر کناناسکس میں شروع ہونے والے G-7 سربراہی اجلاس کے دوران ایران کو علاقائی عدم استحکام اور دہشت گردی کا اصل ذریعہ قرار دیتے ہوئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔’
بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہم اسرائیل کی سلامتی کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔ ہم شہریوں کے تحفظ کی اہمیت کا بھی اعادہ کرتے ہیں۔ ایران علاقائی عدم استحکام اور دہشت گردی کا بڑا ذریعہ ہے۔ ہم مسلسل واضح رہے ہیں کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار نہیں رکھ سکتا۔”
جی 7 میں کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور امریکہ شامل ہیں۔

جی 7 ممالک اسرائیل کے ساتھ، 21 مسلم ممالک ایران کی حمایت میں (AP)
دوسری جانب، پاکستان سمیت 21 مسلم ممالک کے وزرائےخارجہ کی جانب سے ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی ہے اور اسے یو این چارٹر اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ مشترکہ اعلامیے میں علاقائی خودمختاری، سالمیت اور ہمسائیگی کے اصولوں کے احترام پر زور اور مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے خاتمے اور جنگ بندی کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔ اعلامیے میں ایرانی جوہری پروگرام پر پائیدار معاہدے کے لیے مذاکرات کی بحالی کو واحد راستہ قرا ر دیا گیا۔
اسرائیلی حملوں کی مذمت کرنے والے 21 ممالک میں ترکی، اردن، متحدہ عرب امارات، پاکستان، بحرین، برونائی، چاڈ، گیمبیا، الجزائر، کوموروس، جبوتی، سعودی عرب، سوڈان، صومالیہ، عراق، عمان، قطر، کویت، لیبیا، مصر اور موریطانیہ شامل ہیں۔

جی 7 ممالک اسرائیل کے ساتھ، 21 مسلم ممالک ایران کی حمایت میں (File Photo)
کہاں ہیں روس اور چین؟
چین اور روس ہمیشہ سے ایران کے اتحادی رہے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق ایران نے یوکرین جنگ میں روس کو ہتھیار بھی فراہم کیے تھے۔ لیکن ابھی تک روس ایران کے دفاع میں کھل کر سامنے نہیں آیا ہے، یہ ضرور ہے کہ روسی صدر نے ترکی کے صدر رجب اردگان سے فون پر ہوئی بات چیت میں اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہے۔ دوسری جانب چین نے بھی اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہے اور چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے کہا کہ ایران۔ اسرائیل کشیدگی پر بیجنگ کڑی نظر رکھے ہوئے ہے اور ایران کی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کرنے والے اقدامات کی مخالفت کرتا ہے۔

جی 7 ممالک اسرائیل کے ساتھ، 21 مسلم ممالک ایران کی حمایت میں (AP)
کیا فی الحال ایران تنہا اسرائیل کا مقابلہ کر رہا ہے؟
لندن میں چتھم ہاؤس تھنک ٹینک کی مشرق وسطیٰ کی ماہر لینا خطیب کے مطابق ایران تنہا اسرائیل کا مقابلہ کر رہا ہے۔
خطیب نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ روس ایران کی مدد کے لیے نہیں آئے گا۔ انھوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا جب گزشتہ سال اسرائیل نے روس کے فراہم کردہ فضائی دفاع کو تباہ کیا تھا یا جب ایران کے اتحادی، شام کے سابق صدر بشار الاسد کو معزول کیا گیا تو روس نے ایران کی مدد نہیں کی۔
خطیب نے کہا کہ امکان ہے کہ روس ایران کے لیے اپنی حمایت کو سخت الفاظ میں بیانات تک محدود کر دے گا اور تنازعہ کا استعمال خود کو ثالث کے طور پر پیش کرنے کے لیے کرے گا۔