تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ بندی معاہدے میں توسیع، سرحدی امن کے لیے اہم پیش رفت
پانچ روز تک جاری رہنے والی ان جھڑپوں کے دوران توپ خانہ، بھاری ہتھیاروں اور فضائی حملوں کا استعمال کیا گیا۔
بینکاک / پنوم پن / کوالا لمپور — تھائی لینڈ اور کمبوڈیا نے گزشتہ ماہ ہونے والی خونی سرحدی جھڑپوں کے بعد طے پانے والے جنگ بندی معاہدے میں توسیع پر اتفاق کر لیا ہے، جس کا مقصد خطے میں پائیدار امن اور استحکام کو یقینی بنانا ہے۔ ان جھڑپوں میں کم از کم 43 افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ تین لاکھ سے زائد افراد کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا۔
جھڑپوں کی نوعیت اور پس منظر
یہ جھڑپیں دونوں ممالک کے درمیان واقع سرحدی مندروں پر دیرینہ تنازعے کے نتیجے میں پھوٹ پڑیں۔ یہ خطہ تاریخی لحاظ سے متنازع رہا ہے، جہاں دونوں فریق قدیم ہندو مندر پریاہ ویہیار (Preah Vihear) کی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔
پانچ روز تک جاری رہنے والی ان جھڑپوں کے دوران توپ خانہ، بھاری ہتھیاروں اور فضائی حملوں کا استعمال کیا گیا۔ ان تصادمات میں فوجی اہلکاروں کے ساتھ ساتھ شہری بھی متاثر ہوئے، جس نے خطے کو انسانی بحران کی دہلیز پر لا کھڑا کیا۔
بین الاقوامی دباؤ اور جنگ بندی کا آغاز
یہ جھڑپیں گزشتہ منگل کو اس وقت رکیں جب ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم، جو علاقائی تنظیم آسیان (ASEAN) کے موجودہ چیئرمین بھی ہیں، نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ دشمنی ختم کریں۔
اس ثالثی کوشش میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی سفارتی حکام بھی شامل تھے، جن کے مشترکہ دباؤ کے بعد ایک عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا۔
جنگ بندی معاہدے میں توسیع: نئی شرائط اور اعلامیہ
تھائی نائب وزیر دفاع نتافون نارکفانٹ اور کمبوڈین وزیر دفاع ٹی سیہا نے کوالا لمپور میں ہونے والے تین روزہ مذاکرات کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے، جس کے مطابق:
-
دونوں فریق ہر قسم کے ہتھیاروں کے استعمال، شہریوں اور شہری املاک پر حملوں سے باز رہیں گے۔
-
فوجی نقل و حرکت اور گشت پر پابندی برقرار رہے گی۔
-
اشتعال انگیز اور جھوٹے بیانات دینے سے گریز کیا جائے گا تاکہ کشیدگی میں کمی لائی جا سکے۔
-
معاہدے کی خلاف ورزی کو "سنگین اقدام” تصور کیا جائے گا۔
آئندہ اقدامات
دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ آئندہ ماہ ایک اور اعلیٰ سطحی ملاقات کی جائے گی، جس میں جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے طریقہ کار، نگرانی کے میکانزم، اور سرحدی تعیناتیوں سے متعلق مزید تفصیلات طے کی جائیں گی۔
انسانی بحران اور نقل مکانی
اقوامِ متحدہ اور مقامی امدادی تنظیموں کے مطابق جھڑپوں کے نتیجے میں دونوں جانب سے تین لاکھ سے زائد افراد کو عارضی کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے، جن میں خواتین، بچے اور بوڑھے بھی شامل ہیں۔
ان کی حالت تشویش ناک ہے اور انہیں خوراک، طبی امداد اور نفسیاتی بحالی کی فوری ضرورت ہے۔
علاقائی امن کے لیے ایک موقع
مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ جنوب مشرقی ایشیا کے اس نازک خطے میں دیرپا امن کے لیے ایک اہم سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے، بشرطیکہ دونوں ممالک سنجیدگی اور نیک نیتی کے ساتھ اس پر عملدرآمد کریں۔
بین الاقوامی امور کے ماہر ڈاکٹر ناتھن چن کے مطابق،
"یہ معاہدہ صرف جنگ بندی کا نہیں بلکہ اعتماد کی بحالی اور خطے میں استحکام کا نکتۂ آغاز ہے۔ اگر آسیان، امریکہ اور چین کی مشترکہ کوششیں جاری رہیں، تو اس تنازعے کو پُرامن سیاسی حل کی طرف لے جایا جا سکتا ہے۔”
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے مابین جنگ بندی معاہدے میں توسیع کا فیصلہ ایک مثبت پیش رفت ہے، جو نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورے خطے میں امن، ہم آہنگی اور ترقی کی امید جگاتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ معاہدہ الفاظ سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات میں کب اور کیسے ڈھلتا ہے۔



